Himalayan Brown Bear (Ursus Arctos Isabellinus)
تحرير و عکاسی : سردار سعید احمد
دیوسائی نیشنل پارک سطح سمندر سے 13،500 فٹ اونچائی پر واقع اور 3000 مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ اس بلند ترین مقام کو دنیا کی چھت اور لینڈ آف جائینٹز ‘land of the giants’ بھی کہا جاتا ہے.دیوسائی کا یہ میدان 8 ماہ اپنے اوپر برف کی چادر اوڑھے رکھتا ہے اور پھر بہار میں اس کے میدانوں میں دنیا کے نایاب رنگوں کے پھول کھل اٹھتے ہیں۔
دیوسائی اپنے پھولوں ، بادلوں اور ہمالیائی بھورے ریچھ کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے۔یہ ہمالیائی بھورا ریچھ سرخ ریچھ کی ایک قسم ہے جو ہمالیہ اور تبت کے بلند میدانوں میں بھی پایا جا تا ہے۔ پاکستان میں اس کی بقا کے لیے خصوصی کوششیں کی جا رہی ہیں ایک اندازے کے مطابق اس پارک میں 60 کے قریب بھورے ریچھ موجود ہیں۔ یہ ریچھ اکتوبر کے آس پاس اپنے بنائے غاروں میں جاکر سو جاتے ہیں اور اپریل اور مئی کے دوران ہائبرنیشن سے واپس میدان میں نکلتے ہیں۔
ان ریچھوں پر ایک دلچسپ سائنسی تحقیق کے مطابق یٹی یعنی برفانی انسان کا حیاتیاتی ماخذ بھی ان ریچھوں میں پایا گیا ہے۔ رائل سوسائٹی جنرل کے پروسیڈنگز بی میں شائع ہونے والا یہ تحقیقی مقالہ اب تک اس موضوع پر کی گئی تحقیق میں سب سے جامع ہے جس میں تبت، بھارت اور نیپال سے کالے، بھورے اور برفانی ریچھوں کے ڈی این اے کے نمونے حاصل کیے گئے تھے۔
یٹی یا برفانی انسان کو سلسلہ کوہ ہمالیہ کے کئی ممالک کے باسی ایک حقیقت سمجھتے ہیں اور کئی افراد اور گروہ ان افسانوی جانور نما انسانوں کے قدموں کے نشانات دیکھنے کا دعویٰ بھی کر چکے ہیں۔