Eastern Imperial Eagle
مشرقی شاہی عقاب ایک بڑا شکاری پرندہ ہے جو جنوب مشرقی یورپ سے وسطی ایشیا تک پایا جاتا ہے- یورپ میں یہ عقاب معدومیت کا شکار ہونے کے قریب پہنچ چکے ہیں اور پاکستان میں یہ موسم سرما میں ہجرت کرکے آتے ہیں۔
مشرقی شاہی عقاب 35 انچ تک بڑا ہوتاہے جبکہ انکے پروں کا پھیلاؤ 6 فٹ تک یعنی ایک انسان کے قد کے برابر ہوتا ہے. ان کا وزن 4.5 کلو گرام کے لگ بھگ ہوتا ہے- مادہ شاہی عقاب نر کے مقابلے میں ایک چوتھائی جسامت کی ہوتی ہیں- عقاب کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ بھوک اور پیاس کی شدت برداشت نہیں کرسکتا اور جس جگہ عقاب موجود ہو وہاں بچھو نہیں آتے۔
مادہ عقاب ایک وقت میں تین انڈے دیتی ہے اور انڈوں سے بچے نکلے کی مدت ایک مہینہ ہوتی ہے یہاں دلچسپ اور حیران کر دینےوالی بات یہ ہے کہ جب ان انڈوں سے بچے نکل آتے ہیں تو ان میں سے تیسرے بچے کو مادہ عقاب اپنے گھونسلے سے گرادیتی ہے کیونکہ مادہ عقاب تیسرے بچے کو پالنا اچھا نہیں سمجھتی پرندوں پر تحقیق کرنے والے ماہرین کا کہا ہے کہ مادہ عقاب کا ایسا کرنا اس کی کم صبری کی وجہ سے ہے اور جس بچے کو مادہ عقاب نیچے زمین پر پھینک دیتی ہے اسے ایک پرندہ جس کا نام ہڈی مسکن ہے وہ پالتا ہے۔ باقی رہ جانے والے دو ننھے عقاب بھی ایک دوسرے کے ساتھ گزارا نہیں کرپاتے اور اپنی اس لڑائی کی وجہ سے ایک کمزور بچہ زندگی کی بازی ہار جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے اس پرندے کو ایک خصوصیت یہ بھی عطا کی ہے کہ جب اسے گردوں میں تکلیف محسوس ہوتی ہے تو خرگوش اور لومڑی کا شکار کرتا ہے اور پھر ان کے گردوں کو کھا کر صحت یاب ہوتا ہے۔
عقاب کو پرندوں کی دنیا کا بادشاہ بھی کہا جاتا ہے اور یہ اپنا بسیرا بلند پہاڑ پر کرتا ہے. اس کی نظر ، رفتار ،ذہانت اور پھرتی ضرب المثل ہے. عقاب کے بارے میں یہ بات بہت اہميت کی حامل ہے کہ جب اسکی عمر چالیس سال کی ہوتی ہے تو اس کے پنجے تند اور چونچ ٹیڑھی ہوجاتی ہے ساتھ ساتھ اس کے پر بھاری ہو کر سینے سے چپک جاتے ہیں۔ یہاں اسکی زندگی کا ایک دردناک اور صبر آموز سفر کا آغاز ہوتا ہے وہ اسی حالت میں پہاڑوں کا رخ کرتا ہے جہاں یہ پتھروں سے اپنی چونچ کو توڑتا ہے اور نئی چونچ آجانے پر اپنے ناخن اکھاڑتا ہے اور اس کے بعد اپنے پروں کو کریدتا ہے تاکہ ان میں نئے پر آجائیں۔ پانچ مہینوں کے تکلیف دہ مرحلے کے بعد عقاب میں نئے بال، نئے پر، نئے پنجے اور چونچ آ جاتے ہیں جن کے سہارے وہ مزید تیس سالوں تک زندہ رہتا ہے۔
عقاب کی پرواز بہت بلند ہوتی ہے جس کی طاقت کو شاعر مشرق علامہ محمد اقبال نے جوانوں میں ولولہ، ہمّت اور عزم پیدا کرنے کے لیے اپنے شعر میں یوں پیش کیا ہے۔
عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں
تحرير و عکاسی : سردار سعید احمد