مصری گدھ کا شمار دنیا کے قدیم گدھوں میں ہوتا ہے اور یہ یورپ ، شمالی افریقہ سے لے کر ہندوستان تک پائے جاتے ہیں۔ پاکستان میں ان کی سب سے محفوظ پناہ گاہ سندھ میں تھرپارکر کا علاقہ ہے جہاں یہ باکثرت آباد ہیں۔زیرظر تصاویر گزشتہ برس تھرپارکر میں عکسبند کی گئی ہیں اور وہاں ان کا مشاہدہ ایک شاندار تجربہ تھا۔
مصری گدھ کی لمبائی 58 سے 70 سینٹی میٹر جبکہ وزن 1،6 سے 2،2 کلو تک ہوتا ہے اور اگر انکے پروں کی بات کی جائے تو یہ 155 سے 170 سینٹی میٹر تک لمبے ہوتے ہیں۔ یہ گدھ 37 سال تک زندہ رہتے ہے۔
اپنے چھوٹے قد اور سفید رنگ کی وجہ سے ان کی پہچان بہت آسان ہوتی ہے۔ بالغ عمر کے گدھوں کا سر گنجا اور پیلے رنگ کا ہوتا ہے اور بقایا حصہ کریمی سفید ۔ اس کے برعکس نوجوان پرندے کالے اور بھوری رنگت رکھتے ہیں۔
گدھ بنادی طور پر مردارخور ہوتے ہیں اور کھانے کی تلاش میں روزانہ 80 کلو میٹر تک پرواز کر سکتے ہے۔
گِدھ کی تعداد میں کمی:۔
برصغیر پاک و ہند میں گدھ کی تعداد میں کمی2001-1993 کے درمیان 95 فیصد سے زیادہ رپورٹ کی گئی جسکی وجہ جانوروں کے لئے سوزش کو کم کرنے والی دوا Diclophenac sodium اور برقی جھٹکے ہیں. گِدھ جب ایسے جانور کا گوشت کھاتے تھے جسکو Diclophenac sodium دی گئی ہو تو انکے گردے فیل ہو گئے جو کہ انکی موت کی وجہ بنے. گدھ خود شکار نہیں کرتا بلکہ مردار کی تلاش میں ہفتوں بھوکا رہتا ہے جس کے نتیجے میں ان کی تین انواع میں پچانوے سے ننانوے فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔گِدھ کی تعداد میں کمی کی وجہ سے کتے جب مردہ اجسام کھاتے ہیں تو ان میں Rabies Dog نامی بیماری بھی پھیل رہی ہے. اگرچہ گِدھ ایک خوبصورت پرندہ نہیں ہے لیکن یہ ہمارے ماحول کے لئے نہایت اہم ہے. گِدھوں کی عدم موجودگی سے انسانوں اور جانوروں میں تیزی سے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ھے اور ماحول کی بقاء کے لئے ان کا تحفظ ہنگامی طور پرضروری ہے۔
تحرير و عکاسی : سردار سعید احمد
جنگلی حیات سے مطلق مزید معلومات کیلئے سردار فوٹوگرافی
Sardar Photography
کا پیج وزٹ